Thursday, October 1, 2015
مودی ، مارک زوکربرگ اور وزیر اعظم کا دورہ
میرے اور کیمرے کے درمیان کوئی نہیں آ سکتا ، مارک زوکر برگ بھی نہیں" - فیس بک کے بانی کو وزیر اعظم مودی کے دھکے پر کئی لطیفے بن رہے ہیں - جب سے مودی کی وزارت اعظمی اور انکے بیرونی دورے شروع ہوے ہیں ، یہ چہ میگوئیاں بھی چل پڑی ہیں کہ وہ عہدے کا وقار نہیں رکھ رہے ہیں - اگر کسی کو انکی شخصیت کے بارے میں شبہ تھا تو وہ فیس بک ہیڈ کوارٹرز میں پیش آنے والے اس واقعہ سے دور ہو جانا چاہیے
مودی کے حلیہ دورے میں یہ تنہا واقعہ نہیں ، جس نے انکے معیار کا پتہ دیا ہے - اپنے سابقہ دوروں کی طرح ، اس بار بھی انہوں نے بیرونی سرزمین پر نا پسندیدہ سیاست کی - سب سے پہلے آئر لینڈ میں اشلوک سے استقبال پر ، انہوں نے ملک کے سیکولر سٹوں پر چوٹ کی - حکمرانان عالم کے قبلے، امریکہ پہنچتے ہی وہ دیوانے سے ہو گئے - ملک کی اگلی پچھلی خامیاں گنوائیں - خود کو ہندوستان کے نجات دہندہ کے طور پر نمایاں کیا - کانگریس میں کیڑے نکالے - داماد کے کرپشن کی بات کی - ہاں ، للت گیٹ اور ویاپم اسکام انھیں نظر نہیں آیا
کیمرے کےدرمیان حائل ہونے پر مارک زوکر برگ کا بازو پکڑ کر کھینچنے کے علاوہ فیس بک ہیڈ کوارٹرز میں ایک اور ڈرامہ بھی ہوا - 'شہنشاہ جذبات' مودی ، اپنی معمر ماں کو یاد کر کے رو پڑے - وہ زندہ سلامت ماں ، جسے وہ ملک میں یاد نہیں کرتے - جسے وہ وزیر اعظم کی قیام گاہ میں رہنے کا سکھ نہیں دے سکے - شاید غریب الوطن این آر آئز کے درمیان ماں کو یاد کرنے کی فضیلت و فوائد کچھ زیادہ ہیں - مارک زوکر برگ یہ تماشہ دیکھ کر ششدر رہ گئے - شاید وہ سوچنے لگے کہ کیا مہمان کے انتخاب میں ان سے غلطی ہوئی ہے
مودی جہاں بھی جاتے ہیں ، بڑا دھوم دھڑاکا کرتے ہیں - سلی کان ویلی میں بھی یہی ہوا - ہمیشہ کی طرح چھپن انچ کے سینے والے نے تزک و احتشام کے درمیان ، اپنی کارکردگی کا ڈھول پیٹا - فیس بک و ٹویٹر جنریشن کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی - ملک کی زمینی حقیقتوں سے دور یہ لوگ شاید چند گھنٹوں کی مستی کے لئے جمع ہوتے ہیں - ان میں سے کسی نے مودی سے یہ نہیں پوچھا کہ آپ نے اب تک کیا کیا ہے
آپ کی تخت نشینی کو ڈیڑھ سال ہو چکا ہے - گنگا اب بھی میلی ہے - کالا دھن جہاں تھا ، وہیں ہے - غریبوں کے کھاتے میں پندرہ لاکھ تو کجا ، پندرہ روپے نہیں آے - محترم وزیر اعظم صاحب ! ، زیرو بیلنس کھاتے کی پاس بک سے کسی کی غریبی نہیں جاتی
این ڈی اے دور میں مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ پیاز و دالیں اشیاۓ تعیش بن گئیں - بین الاقوامی منڈی میں فیول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ آپ عوام کو نہیں دیتے - اچھے دنوں کا دور دور تک پتہ نہیں ، جنکا بہت شہرہ تھا
ان ڈیڑھ سال میں آپ نے بیرونی دوروں اور یوگ ، گیتا ، گاؤ رکھشا کے سوا کیا ہی کیا ہے - ہاں سوچھ بھارت کے نام پر تصویریں بنوائیں ہیں - تصویریں جو آپکا کا پہلا عشق یا شاید جنون ہے
پہلے کرپشن کے معاملے سامنے آتے تھے ، تو کم از کم استعفے کے ڈرامے ہوتے ہوتے تھے ، کچھ چہرے بدلتے تھے ، لیکن یہاں تو معاملہ ہی اور ہے - دوسروں سے مختلف و منفرد ہونے کا دعویٰ کرنے والی جماعت کے وزیروں کے لئے کوئی جواب دہی نہیں، کوئی احتساب نہیں - نہ سشما ہٹیں ، نہ راجے - سمرتی بھی کرسی سے چپکی ہوئیں ہیں - گوپی ناتھ منڈے کی دختر بھی مہاراشٹرا کابینہ میں برقرار ہیں - یہ کیسے لوگ ہیں - خود شیشے کے گھروں میں رہتے ہیں ، سنگ ہاتھوں میں لئے پھرتے ہیں
نرگسیت کے مرض میں مبتلا 'سیلفی وزیر اعظم ' کے دورے آئر لینڈ و امریکہ میں ، خود نمائی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا - صحافتی اصطلاح میں کہیں تو پورے دورے میں ایک ہیڈلائن نہیں تھی
مودی نے آئر لینڈ میں چند گھنٹوں کے توقف کے دوران وہاں کی قیادت سے ملاقات کی - نیو یارک میں عالمی رہنماؤں بشمول یار بارک کے ساتھ میٹنگز کیں - جنرل اسسمبلی اور کلائمیٹ چینج سمٹ سے خطاب کیا - وہی غریبی ہٹانے ، دہشت گردی سے لڑنے کی روایتی باتیں ہوئیں - وہی زبانی جمع خرچ ہوا - آلودگی سے اٹے ہندوستان کے وزیر اعظم نے ماحول کے تحفظ کے لئے تجاویز دیں
ماحول کی تبدیلی پر چوٹی کانفرنس کے دوران مودی نے نواز شریف سے دور سے ہی علیک سلیک کی - یہ خیر سگالی کا تبادلہ پاکستانی وزیر اعظم کی پہل پر ہوا - ایک یہ انتہاہ ہے اور ایک وہ انتہاہ تھی جب آپ نے مودی نے اپنی حلف برداری میں سب سے پہلے نواز شریف کو مدعو کیا تھا - کیا کوئی درمیانی راستہ نہیں ہو سکتا - کیا دونوں ملک مل بیٹھ کر مسائل حل نہیں کر سکتے - تجارت نہیں کر سکتے - آپ تو ہر دم تجارت کی بات کرتے ہیں
مودی کے ہر بیرونی دورے میں بزنس لیڈرس کے ساتھ میٹنگ کو خاصی اہمیت حاصل ہوتی ہے - وہ ہر جگہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کی تبہلیغ کرتے ہیں - میک ان انڈیا کا پرچار کرتے ہیں ، جس دن ہمارے حکمراں میک ان انڈیا کے بجاے ، میک انڈیا پر توجہ دیں گے ، سرمایہ خود بخود ہمارے پاس اے گا ، ہمیں اپنا کشکول کہیں لیجانا نہیں پڑے گا ' کیونکہ سرمایہ وہیں آتا ہے ، جہاں امن ہو ، سلامتی ہو
ہندوستانی معیشت کسی مودی یا من موہن کی محتاج نہیں - یہ اپنے آپ میں بے پناہ امکانات رکھتی ہے - ایک سو تیس کروڑ کی آبادی ، ملک پر بوجھ کے بجاۓ ایک بڑی منڈی بن گئی ہے - یہاں سب سے زیادہ صارفین ہیں - یہاں سب سے بڑی ورک فورس ہے - یہاں سب سے زیادہ نوجوان ہیں - ضرورت ہے تو صرف امن و سلامتی کی ضمانت اور بہتر انفرا سٹرکچر کی
ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment